مڈل کلاس لوگوں کا المیہ

 مڈل کلاس لوگوں کا المیہ

۔۔۔


گھڑی کی سوئیوں کی طرح

نوالوں کے گرد گھومنے والے

دو اور دو جمع آٹھ کا خواب دیکھتے

دفتروں میں بچھے 

کاغذوں میں دبے ہوئے

اپنی بد رنگی پتلونوں کی سلائیاں چھپاتے

خشک زبانوں سے باس کی کرسیاں صاف کرتے

کھڑکھڑاتے نوٹوں کی مہک سے

سانسوں کی رفوگری کرتے

جھوٹ کی ریزگاری سے

اپنے لئے جنتوں میں محل خریدتے 

مسجدوں کے نام بچی کھچی روٹیوں کی طرح 

آدھی پونی نمازیں لکھ کر

حوروں کے تصور سے لرزتے،بہکتے

فراز کی شاعری سے 

راتوں کے کش لگاتے

دن کے داغ دھوتے 

پہلی تاریخوں سے کسی محبوبہ کی طرح

عشق کرتے ہوئے

مہینے کے آخری دنوں کو

ایک ڈراؤنا خواب سمجھ کر 

بھول جانے کی خواہش کرتے

چائے کی پیالیوں میں

کڑوےکسیلے وقت کی نمکینیاں گھولتے 

فٹ پاتھوں پر رنگین آنچلوں کی سرخی سے

نت نئی خبریں بناتے

زندگی کے ٹھڈے،لاتیں ،کوسنے کھاتے

بڑی گاڑیوں کی جھڑکیاں سنتے

اپنی بیمار،کھانستی ،رینگتی ہوئی سواریوں کے آگے

ہاتھ جوڑتے

گڑگڑاتے

بسوں،ویگنوں،رکشوں کے چنگھاڑنے ہارنوں میں

ارینجڈ میرج کے باجے بجاتے ہوئے

ریڑھیوں پر مکھیوں کی طرح بھبھناتے

ایک ایک روپے کے لئے 

سو سو گالیاں پھانکتے 

موت کے گریباں میں جھانکتے 

پرانے جوتوں کی طرح 

زندگی کے لنڈا بازار میں 

سستے داموں بک رہے ہیں


تحریر:

منور امداد گمب

Comments

Popular posts from this blog

خطبہ جمعہ کعبہ شریف

نیرہ نور انتقال کر گئیں