داستاں سرائے

 محمد رفیع، مکیش چندر ماتھر، لتا منگیشکر، منا ڈے، مہندی حسن، سلامت علی خان، فتح علی خان، نصرت فتح علی خان، برکت علی خان، اور کئی ایسے نام جو سر دست یاد نہیں آ رہے ان ارواح میں ایک اور روح شامل ہوئی ہے جن کے لئیے میرے اندر ایک دعا ہمیشہ گنگاتی رہی کہ خدائے محبت مجھے مرنے کے بعد ان لوگوں کو سننے کا ایک بار موقعہ ضرور ملے اور اس دور میں جہاں نعت اور حمد پیشہ ور لوگوں کی وجہ سے بس شور بن کر رہ گئی ہے ایسے میں یہ وہ آوازیں تھیں جو اس لائق تھیں کہ وہ تیری حمد و ثنا بیان کریں۔ یہاں نہ سہی اس جہان میں سہی۔ دعا کا کیا ہے دعا مانگنے خواہش کرنے پہ کیسی روک لگانا اور کون لگائے۔۔

 ایک سچی اور بے حد خوبصورت آواز نیرہ نور تتلیوں اور جگنوؤں کے دیس چلی گئیں۔ ایک اور روح کو سکون دینے والی آواز خاموش ہو گئی۔ وہ کافی عرصہ سے ٹی وی پہ نہیں آ رہی تھیں کسی وجہ سے گوشہ نشیں تھیں یا بیمار تھیں واللہ اعلم۔ ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ ہم لوگ کبھی بڑے فنکاروں کی قدر نہیں کر سکے. ہمارے دن رات زوال پذیر فنون لطیفہ میں موسیقی بھی شامل ہے۔ آپ پچھلے سال کی بات چھوڑیں امسال تمغہ امتیاز اور حسن کارکردگی جن کو دئیے گئے ہیں خون کھولتا ہے ان کو دیکھ کر ان کے نام سن کر اور یہ اعزاز اس قدر سستا کر دیا گیا ہے کہ میری نظر میں اس کی اہمیت نہیں رہی یہ محض ایک کھلونا بن کر رہ گیا ہے۔۔ مہندی حسن کی قبر کا جو حال کر دیا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ خیر زندہ کی قدر نہیں کی تو مر جانیوالوں کو کون پوچھتا ہے۔ لیکن نیرہ نور صاحبہ کو جب بھی سنا ہمیشہ دل کو دھڑکا لگا رہتا کہ یار کچھ ہوا نہ ہو انہیں وہ ٹھیک ہوں۔ اگرچہ کتنے ہی نابغے گزر گئے کچھ کی بابت علم ہوا کچھ یوں ہی چپ چاپ بس چلے گئے۔ لیکن ایک ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ فن موسیقی کا ایک درخشندہ باب ختم ہو گیا۔۔ ایک پورا عہد تمام ہوا۔۔ نیرہ نور صاحبہ نے اپنا ایک الگ باوقار انداز بنایا اپنی الگ پہچان بنائی۔ ہم سب ایک دن ایک کہانی بن جائیں گے کچھ خوش نصیب ہوں گے جنہیں دوہرایا جائے گا سنا اور سنایا جائے نیرہ جی بھی اسی کہانی میں سے ایک ہیں جنہیں ہم دوہرائیں گے سنیں گے اور سنائیں گے بھی۔۔ حق مغفرت فرمائے۔۔۔

انا للہ و انا الیہ راجعون۔۔

عثمان قریشی داستان سرائے 

‏ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

کہ ہم کو تتلیوں کے

جگنوؤں کے دیس جانا ہے

ہمیں رنگوں کے جگنو

روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں

نئے دن کی مسافت

رنگ میں ڈوبی ہوا کے ساتھ

کھڑکی سے بلاتی ہے

ہمیں ماتھے پہ بوسا دو

Comments

Popular posts from this blog

خطبہ جمعہ کعبہ شریف

نیرہ نور انتقال کر گئیں